ورکر تو میرے نام کی مالا جپتے ہیں

ایک ورکر کا مزدور رہنما سے خیالی مکالمہ

تحریر – شاہد رضوی

اس گفتگو کو اگر آپ نے انٹرویو سمجھ کے پڑھا تو ایک غلطی کریں گے اس کی نوعیت دراصل کچھ نیم سیاسی نیم ٹریڈ یونینی ہے یعنی مکمل کسی طرف سے نہیں ہے کہ ایک طرح کا مثالیہ ہے جس میں ایک مزدور اپنے رہنما (جسے آپ اپنے ذو‍ق کے مطابق خاتون بھی تصور کر سکتے ہیں) سے کچھ سوالات کرتا ہے اگر اتفاق سے کسی کو اس میں اپنا چہرہ نظر آجائے تو ازراہ کرم مجھے برا بھلا نہ کہیے بلکہ امن والوں کو کہیے جنہوں نے یہ مضمون چھاپ دیا

ورکر- محترم خاتون یونین میں جو انتشار پھیل رہا ہے اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
رہنما- فکر نہ کیجیے جس وقت میں نے اپنا جلوس نکالا یونین کا بھی جلوس
نکال دوں گی
ورکر- یہ جو آپ جنرل سیکرٹری سے ناراض ہیں تو کیوں؟
رہنما- پچھلا جنرل سیکرٹری میرے گھر کے سب کام کرتا تھا ہوٹل سے کھانا لانا- بازار سے سودا لانا- ڈاکٹر سے دوا لانا- میرے لیے پان، منے کے لیے ٹافی لانا کبھی کبھی تو وہ برتن بھی دھو دیتا تھا لیکن یہ نئے سیکرٹری نے تو طوطے کی طرح آنکھیں پھیر لیں
ورکر- یہ تو بڑی زیادتی ہے کہ آپ یونین کے سیکرٹری سے بھی گھر کے کام کراتی تھیں؟
رہنما- نہیں نہیں یہ سب کام تھوڑی کراتی تھی اب میں یونین کی سربراہ ہوں تو یہ تو میرا حق ہے
ورکر- مگر یہ تو کھلی ڈکٹیٹرشپ ہے؟
رہنما- ڈکٹیٹر شپ تو ہر جگہ ہے چین میں، روس میں، ہندوستان میں ڈکٹیٹرشپ کے بغیر کہیں تحریک چلی ہے جب ڈکٹیٹر نہیں ہوتا تو دیکھو کیا حشر ہوتا ہے لینن مر گیا تو روس کا حشر خراب ہے ماؤ مر گیا تو چین کا حشر خراب ہے نہرو کے بغیر ہندوستان کو دیکھ لیجئے ہر دور میں ڈکٹیٹر ضرور ہوتا ہے
ورکر- آپ کا مطلب ہے اس دور کی ڈکٹیٹر آپ ہیں؟
رہنما- ہو سکتا ہے یونین بغیر ڈکٹیٹر شپ کے نہیں چلتی
ورکر- جنرل سیکریٹری کو ناپسند کرنے کی وجہ آپ کی ذاتی وجہ ہے؟
رہنما- ذاتی نہیں ہے یونین کی وجہ سے ہیں نہ وہ یونین میں ہوتا نہ میں اسے ناپسند کرتی
ورکر- پھر اس طرح تو جو انتشار پھیل رہا ہے وہ تو حل نہیں ہو سکتا؟
رہنما- نہ ہو
ورکر- اس طرح تو یونین ختم ہو جائے گی؟
رہنما- ہو جائے مجھے یہ دیتی ہی کیا ہے (ان کا مطلب ہے ایک مکان کچھ دکانوں ایک پلاٹ کے علاوہ) میں تو جب سے یونین میں آئی ہوں کام کر کر کے مر گئی
ہم ورکر تو صرف اسے رہنما کہتے ہیں جو ہمارے مفادات کے نگرانی کرے؟
رہنما- ورکر تو میرے نام کی مالا چبتے ہیں دوسرا کیسے ان کا لیڈر ہو سکتا ہے؟
ورکر- کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ ٹریڈ یونین سے علیحدہ ہو رہی ہیں؟
رہنما- کس کی مجال ہے جو مجھے علیحدہ کرے میرے تعلقات لیبر ڈیپارٹمنٹ کے بڑے افسروں سے، پولیس افسروں سے، بیوروکریسی سے بہت گہرے ہیں
ور کر- میں سمجھا آپ خود علیحدہ ہو رہی ہیں؟
رہنما- قطعی امید نہ رکھیں
ورکر- دوبارہ الیکشن کیوں نہ کروا لیں سیکرٹری بھی بدل جائے گا
رہنما- ایک ہی الیکشن کروا کے غلطی کی اب تو سپریم کورٹ بھی کہے تو الیکشن نہیں کراؤں گی کوئی طاقت مجھے الیکشن کرانے پہ مجبور نہیں کر سکتی دراصل یہ نیا جنرل سیکرٹری تو کچھ بھی نہیں دوسرے بڑے لیڈر اس کو شہ دے رہے ہیں اور وہ دوسری بڑی بھی اگر آنا چاہتی ہیں تو آئیں میں ان سے بھی مقابلہ کرنے کو تیار ہوں اب دیکھنا ان سب بڑے بڑے لیڈروں کے مقابلے میں یونین نہ بناؤں اور ان کا تختہ نہ کر دوں تو میرا نام بدل دینا
ورکر- لیکن دوسری جگہوں پر تو یونین کے الیکشن ہوتے ہیں
رہنما- ہاں ہاں مجھے پتہ ہے آپ جہاں کی بات کر رہے ہیں وہاں میری ممانی جنرل سیکریٹری ہیں دوسری جگہ چچی سیکرٹری ہیں لیکن وہاں بھی الیکشن نہیں ہوتے
ورکر- لیکن الیکشن کروانے اور انہیں تسلیم کرنے میں کیا وجہ ہے؟
رہنما- نہ بابا الیکشن کراؤں اور انہیں مانوں بھی دونوں کام مجھ سے نہیں ہو سکتے الیکشن کرانا ،انہیں تسلیم کرنا میری آن کے خلاف ہے یہ نہیں ہو سکتا
ورکر- ورکرز کیسے مطمئن ہوں گے؟
رہنما- جب میری سواری آئے گی اور میری کابینہ ‘ہٹو بچو’ کے نعرے لگاتے ہوئی سواری کے آگے چلے گی تو ورکرز اپنے آپ مطمئن ہو جائیں گے
ورکر- اگر پھر بھی ورکر مطمئن نہ ہوئے تو؟
رہنما- تو ورکرز اور یونین دونوں جہنم میں جائیں میں نے ٹھیکہ تھوڑی لیا ہے
ان قیمتی خیالات کا سلسلہ منے کے رونے سے ٹوٹ گیا اور ہائے بیچارہ ورکر جو مزید قیمتی خیالات سے مستفید ہونے سے محروم ہو گیا

 

Scroll to Top