نواز شریف وائرس اب ملک کے بینکاری نظام پر حملہ آور ہوگا

تحریر – شاہد رضوی

 کافکا کا خیال ہے کہ انسان میں اکثر اور بیشتر جبلی حیوانی خصلتیں شدت کے ساتھ ظاہر ہو جاتی ہیں مثلا الو ہونے یا الو کا پٹھا ہونے کی صفت ابھر آئے تو وہ ویران اور بنجر زمینوں کا رخ کرتا ہے طوطا ہو تو ایک ہی رٹ لگاتا ہے دور دور تک جا کے بولتا ہے لیکن بولتا وہی ایک جملہ ہے لومڑی ہو تو جلعلسازی میں مہارت حاصل کرتا ہے جعلی دستاویز بناتا ہے جعلی فوٹو بناتا ہے بینک فراڈ کرتا ہے کتا ہو تو گالیاں بکتا ہے اور بولتا بھی ہے بھونکتا بھی ہے جب تک قافلہ نظر آئے اس وقت تک بھونکتا رہتا ہے

خدا جانے اس دانشور ادیب کا یہ خیال اپنا ہے یا کسی سے مستعار لیا ہے لیکن اس میں ایک حد تک سچائی ضرور ہے کہ کافکا کا یہ خیال مکمل نہیں ہے اگر وہ اس دور میں ہوتا تو یقینا یہ کہہ سکتا تھا کہ کسی ایک شخص میں بھی متعدد جانوروں کی جبلی حیوانی خصلتیں جمع ہو سکتی ہیں

خیر سیاست میں طوطا ہونا تو کوئی ایسی بات نہیں نہ گالی ہے- نہ غیر پارلیمانی ہے بہت سے قائدین نے اپنی بات کو متعدد بار دہرایا ہے  میاں نواز شریف کو دیکھ لیجیے کوئی ان سے کتنا ہی پوچھے “میاں چوری کھاؤ گے” ان کا جواب یہی آتا ہے “فاروق لغاری استعفی دو” لوگوں نے تبدیلی آب و ہوا کے لیے کراچی بھیج دیا یہاں بھی میاں صاحب کے جواب یہی آیا “فاروق لغاری استعفی دو” اسی زمانے میں گاندھی گارڈن والے اپنا آسٹریلوی طوطا ڈھونڈتے پھر رہے تھے ہم نے ان کی نظر بچا کے میاں صاحب کو لاہور واپس بھیج دیا ورنہ بڑی مشکل ہوتی- لاہور والے ہم پر یہ الزام رکھتے اور میاں صاحب کو بھی طوطوں کے پنجر میں بند کیا اچھا لگتے-

سنا ہے کسی اخبار نویس نے نواز شریف سے پوچھا کہ آخر صدر صاحب کیوں  استعفی دیں- بھائی شریف نے کہا- بس میں جو کہتا ہوں استعفی دو- اخبار نویس نے کہا کہ آپ نے الزام لگایا ہے تحقیقات ہو گئے الزام ثابت ہوا تو ضرور استعفی کا مطالبہ کیجئے بلکہ مطالبے کے بغیر ہی صدر ہٹ جائے گا” اس موقع پہ نواز شریف نے اپنا وہ مخصوص جملہ جو قوم اسمبلی میں استعفوں پر بھی کہہ چکے تھے کہا “کیا میرا دماغ خراب ہے” میں تحقیقات کا انتظار کیوں کروں الزام تو کبھی بھی ثابت نہیں ہو سکتا صدر پہ الزام لگا دیا یہ کافی ہے صدر کو استعفی دے دینا چاہیے

 اخبار نویس نے فورا ہی سوال کر دیا کہ اگر فاروق لغاری نے استعفی نہ دیا تو—- فوری رد عمل نواز شریف کا یہ تھا کہ اگر استعفی نہ دیا تو وسیم سجاد کو صدر کیسے بنائیں گے اور بے نظیر حکومت کو ہٹا کر ہم کیسے آئیں گے” اصل میں نواز شریف کا پورا نعرہ یہی ہے کہ فاروق لغاری استعفی دو وسیم سجاد کو صدر بناؤ وسیم سجاد کو ملوث کیے بغیر شاید بات نہیں بنے گی – نواز شریف کی سیاست منفی نہیں بلکہ زہریلی ہے اگر اب کسی ماہر نفسیات کو نہ دکھایا تو نواز شریف بچھو کا ڈنک ہو کر رہ جائیں گے جو عادتا” ڈنک چلاتا رہتا ہے اور جب آگ میں بھر جاتا ہے تو وہ ڈنک ہی اتار لیتا ہے

اگر الزام لگا دینا استعفی کا جواز بن سکتا ہے تو ملک قاسم رپورٹ کے متعدد الزامات جس میں دھوکہ دہی’ بینک فراڈ’ جعلی دستاویزات کے ذریعہ الیکشن کمیشن کو دھوکہ دینا اور منتخب ہونا شامل ہیں اس کے بعد تو نواز شریف کو سیاست سے اور عوام سے منہ چھپا کر چلے جانا چاہیے ان میں سے کسی الزام کی نواز شریف نے تردید نہیں کی ہے کم از کم آج تک اور یہ الزام بھی اس وقت لگے ہیں جب نواز شریف ملک کے اندر موجود ہیں “بوسنیا کے نام پر لندن کا دورہ کرنے نہیں گئے ہیں”

 ہمیں امید ہے کہ نواز شریف وائرس اب ملک کے بینکنگ سسٹم کی طرف حملہ آور ہوگا اسٹیٹ بینک، نیشنل بینک،حبیب بینک اور دوسرے بینکوں (ما سوائے مسلم کمرشل بینک) پر یلغار ہو گی بہرحال یہ بینک جانیں اور نواز شریف

حکومت نے ایک بہتر اور محتاط رویہ اپنایا ہے لیکن اسے بھی مریض اور پاگل کے درمیان فرق کرنا چاہیے اگر ایک پاگل ہاتھ میں پتھر لے کے سڑک پہ چل رہا ہو تو ہر شخص محتاط ہو جاتا ہے لیکن اس سے پہلے کہ اس کا پتھر کسی بینک کے شیشے توڑے اس کے ہاتھ سے پتھر چھین لینا ہی بہتر ہے

Scroll to Top