قربانیاں انقلاب کی مشعل ہوتی ہیں

تحریر- شاہد رضوی

 نو اگست شہید نظیر عباسی کا دن ہے یہ دن الولعزم اور دلیر ساتھی کے نام ہے جس نے حکومتی کارندوں کے تشدد کے جواب میں ان کے منہ پر خون کی کلیاں تھوکیں لیکن وہ اس شہید سے ایک لفظ نہ اگلوا سکے کامریڈ نظیر عباسی نے ثابت کر دیا کہ کمیونسٹ، عوام کی طاقت پر بھروسہ رکھنے والا، انقلاب کی فتح پر یقین رکھنے والا اپنے کردار میں ناقابل شکست ہوتا ہے اور قربانیاں دینے کے وقت وہ مثالیں قائم کرتا ہے جو منزل بہ منزل راستوں کو روشن رکھتی ہیں

کامریڈ لینن نے امریکی مزدوروں کے نام اپنے خط میں جگہ جگہ مزدور طبقے اور اس کی پارٹی کو انقلاب کے لیے قربانیوں اور بے جگری سے جدوجہد کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ کوئی سچا سوشلسٹ یہ سمجھنے میں غلطی نہیں کرتا کہ بورژوازی پر فتح پانے کے لیے، مزدور طبقے کے اقتدار کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دینے میں نہ کوئی ہچکچاہٹ ہو سکتی ہے نہ ہونا چاہیے ایک سچا سوشلسٹ بھاری قربانی دے کر ہی انقلاب کے لیے اپنے یقین کو عمل میں ڈھالتا ہے

تاریخ میں کوئی انقلابی تبدیلی قربانیوں کے بغیر وجود میں نہیں آتی نہ پہلے ایسا ہوا ہے نہ آئندہ ہوگا یہ تاریخ کی جدلیات ہیں تاریخ کی منطق ہے ہر نوخیز طاقت کو سوسائٹی کا پرانا کرسٹ توڑنے میں اپنی انرجی کا ایک حصہ لازمی صرف کرنا ہوتا ہے یہ انرجی جسے ہم انقلاب کی طاقت کہتے ہیں خود نئے سسٹم کا حصہ نہیں ہوتی بلکہ سماجی تبدیلی کا 

              ہوتی ہے locomotive  

 تاریخ کا ہر انقلاب اپنے شہیدوں کے لہو میں ڈوب کر ہی ابھرا ہے فرانس اور مغربی یورپ کا سرمایہ دارانہ جمہوری انقلاب ہویا نوآبادیاتی ممالک کی قومی آزادی کی تحریکیں عوامی جنگیں ہوں یا بظاہر پرامن جدوجہد کے طویل ادوار سب اپنے لیڈروں اور کارکنوں کی عظیم قربانیوں کے نتیجے میں فتح مند ہوئے ہیں نقلاب کی یہ طاقت یہ انرجی ان لا تعداد قربانیوں کی تجسیم ہے جو انقلابی تحریک دیتی ہیں

لیکن سوشلسٹ انقلاب کے لیے قربانیوں کی تعداد تاریخ میں سب سے زیادہ ہے اور کمیونسٹ لیڈروں اور کارکنوں نے جس تشدد اور بہمیت کا سامنا کرتے ہوئے جانیں نذرکیں ہیں وہ تاریخ میں اپنی مثال آپ ہیں  قتل کے مجرم جیل میں کمیونسٹ قیدی سے زیادہ سہولتوں کے حقدار ہوتے ہیں یہ صرف کمیونسٹ ہوتے ہیں جن کے ناخن کھینچے جاتے ہیں اور خون کی کلیاں کرنے پہ مجبور کیے جاتے ہیں اور جن کے جسموں پہ چاقو کی نوک سے سوشلزم کے راستے بنائے جاتے ہیں کیونکہ سوشلسٹ انقلاب انسانی سماج سے استحصال کی بنیاد کو اکھاڑ پھینکنے کا اعلان کرتا ہے لہذا پورے سماج کے استحصالی طبقے اور ان طبقوں کے اثرات، روایات کا تعصبات جو سماج میں ہر طرف پھیلے ہیں کمیونسٹوں کے مقابلے پر کھڑے ہوتے ہیں

 لہذا کمیونسٹ ہونا انقلابی ہونے سے کہیں زیادہ مشکل ہے ہر انقلابی (حتی کہ انقلابی جمہوریت پسند بھی) صرف انقلابی ہوتا ہے جبکہ کمیونسٹ، انقلابی ہونے کے ساتھ  کمیونسٹ بھی ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ سماج کے بہترین بیٹے اور بیٹیاں کمیونسٹ بنتے ہیں

 ہم تو چاہتے ہیں کہ انقلاب ایک خون کا قطرہ بہائے بنا آجائے لیکن ہمارا ایسا چاہنا بے معنی ہے کیونکہ بالادست رجعت پسند طاقتیں ہمیں ختم کرنے کے درپے ہیں لہذا جب یہ طاقتیں تشدد کرتی ہیں ہمارا یقین زائل کرنا چاہتی ہیں تو ہم کمیونسٹ اس سے بھی زیادہ جواب طاقت سے اپنے یقین اور عزم، کا عوام سے محبت کا اظہار کرتے ہیں اور سوشلزم کی فتح کا اعلان کرتے ہیں خواہ ہمارے اس اعلان کے ساتھ ہماری ہڈیوں کے چٹخنے کی آواز بھی شامل ہو

 دوسری بات یہ کہ انقلاب کے تسلسل کا ایک حصہ قربانیوں کا تسلسل ہے شہید حسن ناصر سے شہید نظیر عباسی سے تک وقت کا طویل فاصلہ ہے لیکن کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ان دونوں شہیدوں کو ایک تسلسل میں ایک انقلاب کا حصہ نہیں بلکہ الگ الگ سمجھا جائے- انقلاب کی مدت اس وقت تک ہے جب تک کہ انقلاب برپا نہیں ہو جاتا اور اس وقت تک  کمیونسٹوں کی ہر قربانی اس انقلاب کا حصہ ہے

 سوشلسٹ انقلابوں کی تاریخ جو دنیا کے کونے کونے تک پھیلی ہوئی ہے ہزاروں لاکھوں شہیدوں کی فہرست سجائے ہوئے ہیں ہمارے ملک کی سوشلسٹ انقلاب کے تحریک میں ہم سے بہت کم قربانیاں طلب کی ہیں لیکن ہم کمیونسٹ ہر اس قربانی کے لیے تیار ہیں جو ہمارے وطن ہمارے عوام اور انقلاب کے لیے ضروری ہو

 جو لوگ کامریڈ نظیرعباسی کی بے بہا قربانی کی حیثیت کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اپنے موقع پرستی، بزدلی اور بھگوڑے پن پر پردہ ڈالنے کے لیے شہید نظر عباسی کے قاتلوں کی زبان بول رہے ہیں وہ یہ بات نہیں سمجھتے کہ تاریخ کے راستے پر کمیونسٹ شہیدوں کے جنازے کا جلوس ماتمی نہیں ہوتا، انقلابی ہوتا ہے حسن ناصر شہید کے لیے جلوس نظیر عباسی کی شہادت پر وسیع انقلابی قافلے میں ڈھل گیا ہے

سامراجی عالمی دہشت گرد انقلاب دشمنوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان قربانیوں کو بےکار اور بے مصرف مشہور کیا جائے فوجی آمروں لالچی بیوروکریسی، گندی وڈیرا شاہی کی باقیات لازمی سمجھتے ہیں کہ انقلابی قربانیوں کو ضائع کہہ کرعوام کے انقلابی جذبے کو بڑھنے سے روکا جائے

موقع پرستوں، بزدلوں اور بھگوڑوں کے لیے انقلابی قربانی رائیگاں ہے کیونکہ ان کے ذہنوں میں سرمایہ دارانہ منافقت اور کمینگی کی گندگی بھری ہوئی ہے اور منہ میں ذلیل ترین عوام دشمنوں کی زبان ہے

انقلاب کے لیے کوئی قربانی رائیگاں نہیں جا سکتی- ضائع جا بھی نہیں جا سکتی کیونکہ ہر قربانی ظلم کی طاقتوں کو کمزور کرتی ہے عوام کو متشددانہ نظام کے خلاف ہوشیار کرتی ہے اور نفرت پیدا کرتی ہے موٹی عقلیں رکھنے والے دانشور یہ بھول گئے ہیں کہ زندہ حسن ناصر اور نظیر عباسی کو کم لوگ جانتے تھے تھوڑے لوگ تھے جو انہیں پہچانتے تھے ان کا احترام کرتے تھے شہید حسن ناصر اور شہید نظیر عباسی کا احترام کرنے والوں- ان کا کردار جاننے والوں – ان کے حوالے سے تحریک سے شناسا ہونے والوں کا حلقہ بہت بڑا ہے کمیونسٹ پارٹی اپنے شہیدوں پر فخر کرتی ہے

Scroll to Top