بیماری کی پیشگی اطلاع کیوں نہیں دیتے

تحریر – شاہد رضوی

ہم سے غلطی یہ سرزد ہوئی کہ ہم بیمار پڑ گئے چونکہ اسٹیل مل میں بیمار ہونے کا ہمیں پہلے تجربہ نہ تھا اس لیے بیمار ہونے میں کوئی مضائقہ نہ سمجھا اور مزید غلطی یہ کی کہ گھر پر بیمار ہوئے دفتر میں نہ ہوئے ایک غلطی کی گنجائش اور تھی لہذا ہفتے کی شام کو ملیریا کا حملہ ہوا

 ملیریا تو ہمیں چار دن بعد چھوڑ گیا لیکن انتظامیہ نے ہماری درگت چار مہینے تک بنائی یہاں تک کہ ہم نے حلفیہ وعدہ تحریر کیا کہ ہم آئندہ سوائے مرض الموت کے کبھی بیمار نہ پڑھیں گے مرض الموت کی رعایت کا مسئلہ اس لیے رکھی کہ اس کے بعد دفتر واپسی کا کوئی مسئلہ نہ ہوگا خیر صاحب تو ہفتے کی شام بخار آیا اتوار کی صبح لرزتے کانپتے ہسپتال پہنچے ڈاکٹر جب تک آئے ہم سردی اور بخار کی وجہ سے مستقل ایگزالو فون بجانے کے ماہر ہو چکے تھے

یہ ایک ایسا باجا ہے جو چوہے سے ہاتھی تک کی آوازیں بیک وقت برامد کرتا ہے

ہم جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئے ڈاکٹر صاحب نے نسخہ ہمارے ہاتھ میں تھما دیا معلوم ہوا کہ نسخے ڈاکٹر رات کو گھرپرہی تیار کر لیتے ہیں اور صبح مریضوں میں تقسیم کر دیتے ہیں بہرحال ہم نے نسخہ پکڑا تو ڈاکٹر نے کہا یہ دو گھنٹے کی دوا ہے اس کے بعد پھر آکر دوسرا نسخہ لے لیجئے گا ہم نے اعتراض کیا کہ دو گھنٹے کی دوا کیوں – کہنے لگے کہ ہمارے افسر کا آرڈر ہے اگر دو گھنٹے میں مریض مر جائے تو دوا بےکار جاتی ہے اتنی مہربانی ضرور ڈاکٹر نے کی کہ پانچ دن کی چھٹی لکھ دی ہم نے شکریہ ادا کیا اور واپسی پر اپنی بیماری کی اطلاع معہ سرٹیفیکٹ کے دفتر بھیج کر مطمئن ہو گئے

 اگلی اتوار کو ہم دفتر پہنچے تو بڑے صاحب نے یاد فرمایا ہم نے جا کر سلام کیا تو نہایت غصے سے فرمایا “آپ انتہائی غیر ذمہ دار اور لاپرواہ آدمی ہیں بغیر کسی اطلاع کے بیمار پڑتے ہیں آپ کو صبح ہی اطلاع دینی چاہیے تھی – فون کر دیتے یا کسی آدمی سے کہلوا دیتے ورنہ تار دے دیتے آپ کی درخواست اس دن دو بجے ملی  ہے” ہم نے سمجھانے کی کوشش کی تو وہ اور ناراض ہوئے “میں یہ چھٹی منظور نہیں کروں گا آپ نے جمعہ ہفتہ کی چھٹی سے فائدہ اٹھانے کے لیے یہ ڈھونگ رچایا ہے مزید سمجھانے سے ہم باز آئے کیونکہ افسر کے بھک سے اٹھ جانے کا خطرہ تھا

 تنخواہ تو ہماری بیماری کے دوران ہی بڑے صاحب نے اسٹاپ کرا دی تھی لہذا سرٹیفیکیٹ کی تصدیق کے بعد سات آٹھ دن بڑے صاحب کی حاضری دی تب چھٹی منظور ہوئ اس کے بعد 22 چکر پے رول کے لگائے بڑے صاحب بہت ناراض ہوئے کہ ہم ذاتی کاموں میں یعنی تنخواہ کے لیے بہت پھرتے ہیں ابھی یہ امید تھی کہ پچھلے ماہ کی تنخواہ دو تین دن میں مل جائے گی کہ بڑے صاحب نے پیرول کے چکر لگانے پر شوکاز دے دیا 

Scroll to Top