بندہ کشتن

تحریر شاہد رضوی
ٹریفک کے روزمرہ حادثات سے تنگ آکر ہم نےآر ٹی اے اور ٹریفک پولیس کا ایک تجویز پیش کی تھی کہ بذریعہ اشتہار پبلک کو دعوت دی جائے جو کہ جو لوگ معقول معاوضہ لے کر حادثہ کا شکار ہونا چاہیں وہ اپنے نام ٹریفک پولیس کے پاس لکھوا دیں ہم نے تو یہ بھی کہا تھا کہ اگر معاوضہ واقعی معقول ہو تو ہمارا نام سر فہرست لکھا جائے یہ بڑی پہلو دار تجویز تھی
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ بسوں اور ٹرکوں کے ڈرائیور بندہ کشتن کا اپنا شوق جو بے گناہ آدمیوں اور خاص کر معصوم بچوں کو سڑکوں پہ مار کر پورا کرتے ہیں اس کے بجاۓ ٹریفک پولیس ایسا انتظام کر لے کہ جو حضرات اس اشتہار کے جواب میں ائیں گے انہیں ایک میدان میں جمع کر دیا جائے اور تمام وہ بسیں اور ٹرک جن کی ڈرائیونگ سیٹ پہ حضرت عزرائیل کا اعزا تشریف فرما ہوں انہیں بھی اس میدان میں دعوت دے دی جائے کہ وہ اپنی بسیں اور ٹرک پورے رفتار سے چلائیں بلکہ اڑائیں اس طرح ڈرائیوروں کا شوق بھی پورا ہو جائے گا مرنے والوں کے ورثا کو معقول معاوضہ بھی مل جائے گا یعنی وہ رقم جس کے انہیں زندگی میں توقع نہیں ہو سکتی اس تجویز کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ جب تمام بسیں اور ٹرک ایک میدان میں پورے رفتار سے دوڑیں گے تو ہمیں امید نہیں کہ بسیں ٹرک اور ڈرائیور کسی کی بھی باڈی صحیح سلامت مل سکے اور چند ایک بچ گئے تو وہ بڑا قیمتی اثاثہ ہوں گے اور اپنی کئی نسلوں تک کے لیے تیز رفتاری کے خلاف وصیت کر جائیں گے ہمیں تو اس کا احساس ہے کہ اس تجویز پہ عمل کرنے سے بہت سے لوگوں کی جانیں ضائع ہوں گی لیکن اگر ایسے چند مقابلے منعقد ہو گئے تو یقین رکھے کہ آئندہ تمام نسلیں ٹریفک حادثات سے محفوظ ہو جائیں گی یعنی کسی طرف سے بھی اس تجویز میں خسارہ نہیں ہے مرنے والے بہرحال اپنا معاوضہ پہلے وصول کر لیں گے ایک اعتراض یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص بھی جان بوجھ کر مرنا پسند نہیں کرے گا
میری عرض یہ ہے کہ اگر معاوضہ معقول ہو تو کون شخص مرنا پسند نہیں کرے گا کیونکہ یہ سارا سماج ہی معاوضوں کا سماج ہے اس کے امکانات بھی ہیں کہ اتنا ہجوم جمع ہو جائے کہ ٹریفک پولیس پورے سال ان مقابلوں کے روزانہ انعقاد میں الجھی رہے اور اگر ڈرائیور کم ہو جائیں تو ٹریفک پولیس اور سول پولیس مل کر یہ کام سنبھال لیں کیونکہ اس کام میں ان کی مہارت کی داد نہ دینا ناانصافی ہے بعض دفعہ تو یہ بھی ہوا کہ حضرت عزرائیل کو اترتے ہوئے راستے میں روحوں کے بنڈل کیچ کرنا پڑے یعنی حضرت عزرائیل کو یہ خیال رہا کہ ابھی تو بندہ تھانے کے حوالات میں ہے اور اطمینان سے اترنا شروع کر دیا چوتھے آسمان تک بھی نہیں آئے تھے کہ اس بندے کی روح بلبلاتی ہوئی وہیں پہنچ گئی کچھ عجب نہیں کے اس ہجوم میں لیاقت آباد کے لوگ زیادہ ہوں جو اپنے نام لکھوائیں کیونکہ یہ امید تو ہے کہ ٹریفک پولیس مرنے سے پہلے ایک گلاس پانی تو دے دہی گی واٹر بورڈ کی طرح پیاسا تو نہیں قتل کرے گی
کراچی کی کچھ ایسی بستیوں کے لوگ بھی یقینا پیش پیش ہوں گے جہاں ہسپتال تو نہیں مگر دوائیں اور ڈاکٹر نہیں بلکہ بعض علاقوں میں تو ہسپتال بھی نہیں ہیں اسے اشتہار کے جواب میں ہمیں یقین ہے کہ بیشتر نام جناح ہسپتال اور عباسی شہید ہسپتال کے مریضوں کے ہوں گے اس طرح کم از کم مرنے کا معاوضہ تو مل جائے گا شبہ تو یہ بھی ہے کہ پرائمری سکولوں کے اساتذہ بھی اپنا نام پیش کر دیں گے کیونکہ مہنگائی اور پولیس کے ڈنڈوں نے وہ تمام کسر پوری کر دی ہے جو محکمہ تعلیم نے چھوڑ دی تھی عزت سادات کے اس طرح جانے سے تو یہ تجویز قبول کرنا بہتر ہے دیکھیے میں نہ کہتا تھا کہ ایسا ہجوم جمع ہو جائے گا راولپنڈی لاہور اور دوسرے شہروں کے لوگ خود اپنے بارے میں ذمہ دار ہیں لیکن اس تجویز کو رد کرنے کے اطلاع کسی نے نہیں دی ہے
ایک دوست کا کہنا ہے کہ وہاں سے بھی بہت سے وہ لوگ اپنا نام لکھوانے میں پیش پیش ہوں گے جنہیں آئندہ پولیس مقابلے میں مارے جانے کا یقین ہے یا یہ یقین ہے کہ امن قائم کرنے والے اداروں کے تشدد اور اذیت رسانی کے سینٹروں میں وہ آج یا کل ضرور جائیں گے ہم نے یہ تجویز آخری تجویز کے طور پہ پیش کی ہے کیونکہ اس سے پہلے جو تجویز ہم نے پیش کی تھی کہ جب تک خونی ڈرائیوروں کے نسل ختم نہ ہو جائے لوگ سڑکوں پر نہ نکلیں ایک دو دن لوگ کم نکلے تو بسیں اور ٹرک دیواریں توڑ کر صحن میں بندوں کو ڈھونڈتے پہنچ گئے کمرے کا فرش اونچا ہوگا ورنہ بس ٹرک کو بیڈ روم بن جانے سے بھلا کون روک سکتا تھا دوسری تجویز یہ تھی کہ بسیں اور ٹرک دن میں چلیں اور عوام رات کو نکلا کریں لیکن بس ڈرائیوروں نے یہ طے کر لیا کہ وہ بھی رات کو نکلیں گے
آخری تجویز یہ تھی کہ عوام بلکل نہ نکلیں اور کبھی نہ نکلیں عوام کی عادت تو روزگار کے علاوہ جلسہ جلوس نے بھی خراب کر رکھی ہے سو اب سب سے آخری تجویز ہم نے یہ پیش کی ہے جس کا جواب آر ٹی اے نے ابھی تک نہیں دیا ایک تجویز اور بھی تھی کہ ہر بس اور ٹرک کے آگے ڈرائیور یا مالک کے بچوں کو ایک ٹرالی میں باندھ کر بٹھا دیا جائے (تجویز صرف بچوں کو بٹھانے کی ہے اگر تجویز میں بچوں کے بجائے صرف بیوی کو بٹھانا ہو تو بس کے رفتار تین سو گنا زیادہ اور ایکسیڈنٹ یقینی ہو جائے گا) اس تجویز میں چونکہ عوام کے مالی منفعت کا کوئی پہلو نہیں ہے اس لیے ہم پیش نہیں کرتے کوئی اور صاحب پیش کریں تو ان کی مرضی